Roger Swanson

Add To collaction

آقا

حج کا شَرَف ہو پھر عطا یاربِّ مصطَفٰے میٹھا مدینہ پھر دِکھا یا ربِّ مصطَفٰے مل جائے اب رہائی فراقِ مدینہ سے ہو یہ کرم، ہو یہ عطا یا ربِّ مصطَفٰے دیدے طوافِ خانۂ کعبہ کا پھر شَرَف فرما یہ پورا مُدَّعا یا ربِّ مصطَفٰے رُخ سُوئے کعبہ ہاتھ میں زم زم کا جام ہو پی کر مَیں پھر کروں دُعا یا ربِّ مصطَفٰے پھر قافلہ الٰہی بنے ’’ چل مدینہ‘‘ کا احمد رضا کا واسِطہ یاربِّ مصطَفٰے سب اہلِ خانہ ساتھ میں ہوں کاش!چل پڑے سُوئے مدینہ قافِلہ یا ربِّ مصطَفٰے ہوں ساتھ میں نواسیاں اور ان کے والِدین چلدے مدینے قافِلہ یا ربِّ مصطَفٰے ہوں ساتھ پوتے پوتیاں اور ان کے والِدین چلدے مدینے قافِلہ یا ربِّ مصطَفٰے دِیوانے مصطَفٰے کے مِرے ساتھ ساتھ ہوں
چلدے مدینے قافِلہ یا ربِّ مصطَفٰے روتی رہے جو ہر گھڑی عشقِ رسول میں
وہ آنکھ دیدے یا خدا یا ربِّ مصطَفٰے اے کاش!مجھ کو خواب میں ہو جائے ایک بار دیدارِ شاہِ انبیا یاربِّ مصطَفٰے ہوں خَتْم میرے مُلک سے تخریب کاریاں
اَمْن و اَمان ہو عطا یا ربِّ مصطَفٰے دنیا کے جھگڑے خَتْم ہوں اور مشکِلیں ٹلیں
صدقہ حسن حسین کا یا ربِّ مصطَفٰے گو جاں کو خطرہ ہے مِری اِمداد پر ہے تُو پھر دشمنوں کا خوف کیا یا ربِّ مصطَفٰے اِس طرح پھیلے نیکی کی دعوت کہ نیک ہو ہر ایک چھوٹا اور بڑا یا ربِّ مصطَفٰے بے پردَگی کا خاتِمہ ہو عورَتوں کو دے زیور حیاو شرم کا یاربِّ مصطَفٰے ہر ماہ مَدنی قافلے میں سب کریں سفر اللہ! جذبہ کر عطا یاربِّ مصطَفٰے احکامِ شَرْع پر مجھے دے دے عمل کا شوق پیکر خلوص کا بنا یاربِّ مصطَفٰے ’’قفلِ مدینہ ‘‘ لب پہ ہو اور یہ شَرَف ملے ہر دم کروں تری ثنا یا ربِّ مصطَفٰے ہو جائیں مولا مسجدیں آباد سب کی سب سب کو نَمازی دے بنا یا ربِّ مصطَفٰے غیبت سے اور تُہمت و چغلی سے دُور رکھ خُوگر تُو سچ کا دے بنا یا ربِّ مصطَفٰے عُجب و تکبُّر اور بچا حُبِّ جاہ سے آئے نہ پاس تک رِیا یا ربِّ مصطَفٰے اَمراضِ عِصیاں نے مجھے کرنیم جاں دیا مُرشِد کا صدقہ دے شِفا یاربِّ مصطَفٰے جوں ہی گناہ کرنے لگوں ، تیرے خوف سے فوراً اُٹھوں میں تھرتھرا یا ربِّ مصطَفٰے تیری خَشیّت اور ترے ڈر سے، خوف سے ہر دم ہو دِل یہ کانپتا یا ربِّ مصطَفٰے دے نَزْع و قبر وحشر میں ہر جا اَمان، اور دوزخ کی آگ سے بچایا ربِّ مصطَفٰے آنکھوں میں جلوہ شاہ کا اور لب پہ نعت ہو جب روح تن سے ہو جدا یاربِّ مصطَفٰے اے کاش! زیرِ گنبدِ خضرا پئے ضیا ایمان پر ہو خاتِمہ یاربِّ مصطَفٰے مجھ کو بقیعِ پاک میں مدفن نصیب ہو غوثُ الوریٰ کا واسِطہ یاربِّ مصطَفٰے جس دم وہ آئیں قبر میں ، میری زَبان پر بس مرحبا کی ہو صدا یاربِّ مصطَفٰے مَحْشر میں پُلْ صراط پہ میرے قدم کہیں
جائیں پھسل نہ یا خدا یا ربِّ مصطَفٰے فردوس میں پڑوس دے اپنے حبیب کا مولیٰ علی کا واسِطہ یاربِّ مصطَفٰے تو بے حساب بخش دے عطاّرِؔ زار کو تجھ کو نبی کا واسِطہ یاربِّ مصطَفٰے

   0
0 Comments